ہم کو یاروں نے یاد بھی نہ رکھا
جون یاروں کے یار تھے ہم تو
چاند تارے بلاوجہ خوش ہیں
میں تو کسی اور سے مُخاطب ہوں
میری ہر بات بے اثر ہی رہی
نقص ہے میرے ہر بیاں میں کیا ؟
مستقل بولتا رہتا ہی رہتا ہوں
کتنا خاموش ہوں میں اندر سے
دل تمنا سے ڈر گیا جانم
سارا نشہ اُتر گیا جانم
تیرے آنے سے ،کچھ ذرا پہلے
بات تجھ سے ہی کر رہا تھا میں
ایک ناٹک ہے زندگی جس میں
آہ کی جائے، واہ کی جائے
میری تعریف کرے یا مجھے بدنام کرے
جس نے جو بھی بات کرنی ہے سرعام کرے
میری تعریف کرے یا مجھے بدنام کرے
جس نے جو بھی بات کرنی ہے سرعام کرے
related searches.
john elia poetry,john elia poetry in urdu 2 lines text,famous deep john elia poetry,john elia poetry in urdu copy paste,john elia poetry in urdu 2 lines,john elia poetry in urdu,
related posts
0 Comments